سوال:جناب عالی! گزارش یه ہے که ہمارے ہاں ایک مولانا صاحب ہے جو یه کہتا ہے که یه جو بات مشہور ہے که رسول الله صلی الله علیه وسلم پر جادو ہوا تھا ۔

میں اس کو نہیں مانتا کیونکه یه بات نبی الله صلی الله علیه وسلم کی شان سے دور ہے نبی پر جادو ہو نہیں سکتا اور جو لوگ کہتے ہیں که سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کی جو شان نزول ہے وه اس سلسلے میں ہے یه بات درست نہیں ہے اور جو حدیث اس سلسلے میں مشہور ہے وه بھی ضعیف ہے برائے کرم ہمیں سوال کے جواب سے سرفراز فرمائیں

الجواب وبالله التوفيق:حضور اکرم الله صلی الله علیه وسلم پر جادو کا ہونا بخار، مسلم، ابن ماجہ، ابن مرویه، بیہقی، طبرانی اور مسند ابن حمید جیسی احادیث کی کتب سے ثابت ہے چنانچه امام بخاری ؒ نے ایک باب باندھا ہے "باب ھل یستخرج " اور ایک اور باب باندھا ہے" باب السحر "ان دونوں ابواب میں حضرت عائشه ؓ كي روایت ذکر کی ہے . تفسیر روح المعانی میں علامه مازریؒ سے منقول ہے که اس حدیث کا انکار کرنے والے بدعتی ہیں اور یه حدیث صحیح ہے۔ اور یه سورتیں مدنی ہیں، یہی صحیح ہے. چنانچه صاحب روح المعانی فرماتے ہیں:" وروایته کوب عن ابن عباسؓ مدینه فی قول ابن عباسؓ فی رواية ابی صالح وقتادۃ جماعة وھوالصیحح (ج نمبر 30 صفحه نمبر 278)